raja gidh summary in urdu

ناول ‘راجہ گدھ‘ بانو قدسیہ کا ایک مشہور و معروف ناول ہے جو 1981ء میں شائع ہوکر منظر عام پر آیا۔ بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آ گئیں تھیں۔ان کے والد بدرالزماں ایک گورنمنٹ فارم کے ڈائریکٹر تھے اور ان کا انتقال 31 سال کی عمر میں ہو گیا تھا۔ اس وقت ان کی والدہ ذاکرہ بیگم کی عمر صرف 27 برس تھی۔ بانو قدسیہ کی اپنی عمر اس وقت ساڑھے تین سال تھی۔ بانو قدسیہ نے پہلا ڈراما پانچویں جماعت میں لکھا۔ یہ ان کی پہلی کاوش تھی۔ اس ڈرامے کو اسکول بھر میں فرسٹ پرائز کا حقدار ٹھہرایا گیا۔, ایم اے اُردو کرنے کے دوران اشفاق احمد کی حوصلہ افزائی پر ان کا پہلا افسانہ ’’داماندگی شوق‘‘ 1950 میں اس وقت کے ایک سرکردہ ادبی جریدے ’’ادبِ لطیف‘‘ میں شائع ہوا۔1949 میں انھوں نے گورنمٹ کالج لاہور میں ایم اے اُردو میں داخلہ لیا۔ یہاں اشفاق احمد ان کے کلاس فیلو تھے۔ دونوں کی مشترکہ دلچسپی ادب پڑھنا اور لکھنا تھا۔ دسمبر 1956 میں بانو قدسیہ کی شادی اشفاق احمد سے ہو گئی۔ دونوں لکھاری تھے اور ادب سے گہرا شغف رکھتے تھے۔ شادی کے بعد دونوں رائٹرز کام میں جُٹ گئے۔ ایک سال بعد انھوں نے ایک ادبی رسالے ’’داستان گو‘‘ کا اجراء کیا تمام کام خود کرتے تھے۔ رسالے کا سر ورق بانو قدسیہ کے بھائی پرویز کا فنِ کمال ہوتا تھا جو ایک آرٹسٹ تھے۔ چار سال تک ’’داستان گو‘‘ کا سلسلہ چلا پھر اسے بند کرنا پڑا۔, اشفاق احمد ریڈیو پر اسکرین رائٹر تھے وہ دونوں ریڈیو کے لیے ڈرامے لکھتے تھے۔ ٹیلی ویژن نیا نیا ملک میں آیا تو اس کے لیے اشفاق احمد اور بانو قدسیہ مسلسل لکھنے لگے۔ اشفاق احمد کی کوئی سیریز ختم ہوتی تو بانو قدسیہ کی سیریل شروع ہو جاتی تھی۔ ٹی وی پر بانو قدسیہ کی پہلی ڈراما سیریل ’’سدھراں‘‘ تھی جب کہ اشفاق احمد کی پہلی سیریز ’’ٹاہلی تھلے‘‘ تھی۔ بانو قدسیہ کا پنجابی میں لکھنے کا تجربہ ریڈیو کے زمانے میں ہی ہوا۔ ریڈیو پر انھوں نے 1965 تک لکھا پھر ٹی وی نے انھیں بے حد مصروف کر دیا۔ بانو قدسیہ نے ٹی وی کے لیے کئی سیریل اور طویل ڈرامے تحریر کیے جن میں ’دھوپ جلی‘، ’خانہ بدوش‘، ’کلو‘ اور ’پیا نام کا دیا‘ جیسے ڈرامے شامل ہیں۔, 1981 میں شائع ہونے والا ناول ’’راجہ گدھ‘‘ بانو قدسیہ کی حقیقی شناخت بنا۔ موضوع کے لحاظ سے یہ ناول درحقیقت ہمارے معاشرے کے مسائل کا ایک ایسا تجزیہ ہے جو اسلامی روایت کے عین مطابق ہے اور وہ لوگ جو زندگی، موت اور دیوانگی کے حوالے سے تشکیلی مراحل میں گزر رہے ہیں بالخصوص ہمارا نوجوان طبقہ ان کے لیے یہ ایک گراں قدر حیثیت کا حامل ناول ہے۔ یہ ناول مڈل کلاس کی جواں نسل کے لیے محض اسی لیے دلچسپی کا باعث نہیں ہے کہ ناول کے بنیادی کردار یونیورسٹی کی کلاس میں ایک دوسرے سے آشنا ہوتے ہیں بلکہ اس لیے کشش کا باعث ہے کہ بانو قدسیہ نے جذبات اور اقدار کے بحران کو اپنے ناول کا موضوع بنایا ہے اور اسلامی اخلاقیات سے عدم وابستگی کو اس انتشار کا سبب اور مراجعت کو ’’طریقہ نجات‘‘ بتایا ہے۔ راجہ گدھ کے 14 سے زائد ایڈیشن شایع ہوچکے ہیں۔, یہ کہانی ایک گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھنے والے ایک دیہاتی لڑکے کی ہے۔ یہ لڑکا قیوم ایم اے سوشیالوجی کر رہا ہے لیکن فلسفے میں وہ افلاطون کا بھی باپ ہے، انسانی نفسیات، اس کے پیچیدہ مسائل، الجھنیں اور تجزیہ اس ناول کا تھیم ہے، لیکن ان سب کو بیان کرنے کے لیے عجیب سے کرداروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ قیوم کے ساتھ پانچ لڑکیاں پڑھتیں ہیں اور پانچ ہی لڑکے ہیں کلاس میں۔ کلاس کا پہلا دن ہی بھونچال لے آیا، سیمی کو آفتاب سے، آفتاب کو سیمی سے عشق ہوگیا، قیوم اور کلاس کے لیکچرر سر سہیل کو سیمی سے نرالی قسم کا عشق ہو گیا، جس میں وہ آفتاب کو اپنا رقیب نہیں گردانتے۔ یہ بڑا ہی ڈھیٹ پن والا عشق ہے۔, سیمی ایک بیوروکریٹ کی بیٹی ہے ، جس کا باپ سیمی کی ہم عمر لڑکیوں سے ناجائز تعلقات ایسے رکھتا ہے جیسے وہ اس پر حلال کی گئی ہوں۔ سیمی کی ماں ڈھلتی عمر میں شوہر کو قابو کرنے میں ناکام ہو چکی ہے، والدین کی ناچاقیوں سے تنگ آکر وہ ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے، اور اپنی زندگی اپنے باپ سے بھی زیادہ آزاد انداز میں گزار رہی ہے۔ اس کی زندگی میں انجوائمنٹ ہی سب سے بڑی خوشی ہے۔ آفتاب کے عشق نے اس کو جس طرح ساتویں آسمان پر پہنچایا بلکل اسی طرح زمین کی ساتویں تہہ میں گاڑھ دیا جب آفتاب کی بے نے اس کو بطور بہو کے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔, آفتاب پاکستان کے سب سے بڑے قالین فروش کا اکلوتا بیٹا ہے، اسکی منگنی اپنی ماموں زاد سے ہو چکی ہے۔ شروع شروع میں اسے آئیڈیل شخصیت دکھایا گیا مگر مصنفہ نے اس سے فلسفہ چھڑوانے کے چکر میں خود اس کی شخصیت کا کچرا کر ڈالا۔ آفتاب نے والدین کی رضا کے لیے زیبا سے شادی کرلی وہ زیبا سے بھی عشق کرتا ہے اور سیمی سے بھی لیکن وہ سیمی کے لیے ڈٹ کر خاندان کے سامنے نہیں آسکتا ہے، وہ سیمی کو چھوڑ دیتا ہے اور سیمی کالج کو۔, امتحانات سے پہلے ہی آفتاب کی شادی ہو جاتی ہے اور اس کی سہاگ رات کو سیمی قیوم کے ہاسٹل والے کمرے میں گزارتی ہے۔ قیوم اور آفتاب روم میٹ تھے، وہ آفتاب کی یادیں تلاشتی رہتی ہے۔ امتحانات تک سیمی اور آفتاب دونوں کو مناظر سے ہٹا دیا گیا۔ امتحانات کے بعد سیمی اور قیوم کے درمیان اس وقت تعلقات استوار ہوتے ہیں جب آفتاب پاکستان چھوڑ کر لندن چلا جاتا ہے۔ سیمی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے اور قیوم اس کو جناح باغ کے کافور کے درخت کے نیچے جذباتی سہارا دیتا ہے، ان کی اکثر ملاقات اسی درخت کے نیچے ہوتی ہے جس میں آفتاب سے لیکر زندگی کے ہر پہلو پر فلسفہ بیان کیا جاتا ہے۔ انتہائی ذہین دو مخالف جنس اپنے جذبات اور خیالات پر قابو نہیں رکھ پاتے اور اکثر ہی اپنی حدود تجاوز کر جاتے ہیں اور انہیں اس بات کا کوئی دکھ شرمندگی، شرمساری نہیں ہوتی۔, کبھی کبھی سیمی منظر سے غائب کر دی جاتی ہے اور پھر اچانک ابھر آتی ہیں۔ سیمی وائی ڈبلیو کے بدنام زمانہ ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے اس کے قیوم کے علاؤہ بھی دوسرے مردوں سے حد سے بڑھے تعلقات ہیں، لیکن ناول میں بار بار عشق کا رٹا لگایا جاتا ہے، ایسے لگتا سیمی دوسرے مردوں ( جو آفتاب نامہ سن کر بھی راہ نہ بدلیں) میں آفتاب کا جسم تلاش کرتی رہتی ہے، جب کوئی اور نہیں ملتا تو ہر وقت خدمت گزاری کے لیے قیوم حاظر و ناظر ہے۔, سیمی سخت بیمار پڑ جاتی ہے، مصنفہ نے یہ دیکھانے کی بھرپور کوشش کی ہے کہ سیمی آفتاب کے فراق میں بستر مرگ پر جا پڑی ہے۔ سیمی ایک ہسپتال میں قیوم کے پیسوں پر زیر علاج ہوتی ہے کہ ایک رات خواب آور گولیاں نگل کر خودکشی کر لیتی ہے۔, قیوم کا دماغی توازن یہیں بگڑنا شروع ہوجاتا ہے وہ مختلف مناظر دیکھتا ہے جن کا حقیقی دنیا سے کوئی تعلق نہیں، یہ تب تک ہوتا ہے جب تک کوئی اور عورت اس کی زندگی میں نہیں آجاتی یہی حالت رہتی ہے، وہ چرس بھی پیتا ہے۔ اس دوران انسانی زندگی کا تجزیہ کیا جاتا ہے، مختلف روحانی راز کھولے جاتے ہیں، نفسیاتی الجھنوں کا حل نکالا جاتا ہے۔, اب نفسیاتی اور روحانی مسائل کی ڈسکشن کے لیے ایک گھریلو خاتون عابدہ سے قیوم کے تعلقات بنتے ہیں وہ اس کے ساتھ بھی ناجائز تعلق قائم رکھتا ہے۔ عابدہ شادی شدہ عورت ہے وہ جلد ہی توبہ تائب ہو کر واپس پلٹ جاتی ہے۔, پروفیسر سہیل سے ملاقات ہوتی ہے وہ قیوم کی جنس کو سمجھ کر اس کو یوگا مشورہ دیتے۔ ہیں مختلف یوگا سکھاتے ہیں لیکن قیوم حرام کی لذت اٹھا چکنے کے بعد حلال کے لیے خود کو تیار نہیں کر پاتا، جلد ہی یوگا ووگا ہوا ہو جاتاہے۔, پروفیسر سہیل اسے اپنی رازی بنائی تھیوری سے بہرہ مند کرتا ہے جس کے مطابق حرام کھانے سے انسان میں دیوانگی اور جنون پیدا ہوتا ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا ہے، وہ انسان کی پیدائش سے اب تک کی مثالیں دیتا ہے لیکن قیوم پروفیسر صاحب کو خاطر میں نہیں لاتے۔, قیوم خود کو ایک گدھ ہی مانتا ہے جو کہ حرام کھانے کا عادی ہے اور وہ اس پر راضی ہے۔ اس کو روکنے والا کوئی نہیں، اس کا بھائی صبح سات سے رات نو بجے تک کی نوکری کرتا ہے، اس کی بھابھی اس کی خصلت سے بخوبی آگاہ ہے اس لیے سو فٹ کے فاصلے پر رہتی، اس کا باپ شورذدہ گاؤں میں ہڈیوں کا ڈھانچہ بن کر رہ رہا ہوتا ہے، دونوں بیٹوں کو کوئی پروا نہیں باپ چاہے بھوکوں مرے۔ اتنے فلسفے جھاڑنے والے کردار کہیں بھی والدین کے لئے باعث رحمت نہیں بلکہ باعث ذلت ہی ہیں۔, کہانی کا تقریباً ہر کردار پہنچا ہوا بابا ہے، یا افلاطون ۔ ہر کردار نے اپنا اپنا فلسفہ پیش کیا ہے اور ایسا پیش کیا جو یا تو صدیوں کے گیان کے بعد حاصل ہوتا ہے یا پھر روحانی عملیات وظائف کرنے بعد، لیکن یہاں تو ہر کردار ہی کندن لال ہے۔, عابدہ کے بعد قیوم کی حرام دہ زندگی میں امتل نامی بیالیس سالہ طوائف آتی ہے، طوائفوں کے حوالے سے تمام فلسفہ بیان کیا جاتا ہے اور امتل اور قیوم کے حرام تعلقات کا قصہ بیان کیا جاتا ہے‌۔ امتل کے زریعے گہرے عمیق کڑھے ہوئے تجربات کا تجزیہ پیش کیا گیا ہے، اتنا تو افلاطون نے ارسطو سے نہ سیکھا ہوگا جتنا امتل نے اپنے جسم کو بیچ بیچ کر حاصل کیا، اگر کسی کو زندگی کا فلسفہ سمجھنا ہو تو مڈل کلاس طوائف سے وقت لے، ویسے عام طور پر طوائفیں مردوں کی جنس کے علاوہ کسی اور تجربے میں صفر علم رکھتی ہیں۔, آخر کار بانو قدسیہ کو کافور کے درخت کے نیچے بیٹھے امتل طوائف سے سارا فلسفہ جھڑوا کر یاد آ ہی گیا کہ وہ ایک ان پڑھ جسم فروش ہے، اس لیے کھسیانی ہنسی ہنس کر امتل کہتی ہے کہ میں تو ان پڑھ گوار ہوں۔ اب اس ان پڑھ گنوار کے ساتھ قیوم صاحب نے بہت رہ لیا تھا، یہیں انہوں نے بچھڑنے کا فیصلہ کرلیا۔, قیوم گھر چلا جاتا ہے، صبح اطلاع ملتی ہے کہ امتل عزیز کا قتل اس کے مخبوط الحواس بیٹے نے کردیا ہے، امتل نے کبھی شادی کی تھی جس سے اس کا ایک مخبوط الحواس بیٹا تھا جو اب جوان تھا، چونکہ امتل نے گھاٹ گھاٹ کا پانی پیا تھا اس لیے وہ اپنے شوہر کی دوغلی شخصیت کے ساتھ زیادہ دیر نبھا نہ کر سکی، اور اسے چھوڑ دیا۔ امتل کا طلوعِ جوانی میں ایک شاعر سے عشق کا چکر بھی رہا، جو کہ اس کے بائیس ہزار لے اڑا اور شکریے کے طور پر دو شعر اس کے بستر پر لکھ گیا۔قیوم اپنی بھابھی سے کہتا ہے کہ اس کو ایک باکرہ ، پاکیزہ اور ان چھوئی لڑکی سے شادی کرنی ہے۔, حرام کھانے سے انسان میں جنون پیدا ہوتا ہے، اور یہ نسل در نسل منتقل ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ یہ جنون انسان سے مثبت سوچ چھین لیتا ہے اور منفی رویوں کو فروغ ملتا ہے، اگر اولاد میں سے کوئی مخبوط الحواس بچہ ہو تو 99 فی صد امکانات ہیں کہ والدین میں سے کسی ایک نے حرام کام سر انجام دیے ہیں،نامحرم سے حرام اور ناجائز تعلقات، خلقِ خدا کا ناحق خون کرنا، حق غصب کر لینا، اور دیگر تمام چھوٹے سے بڑے حرام کام سر انجام دینا، یہ سر سہیل کی تھیوری تھی، وہ امریکہ جاکر اس پر مزید مشاہدات اور تجربات کرنا چاہتے ہیں کہ کس طرح سے انسانی خون میں حرام کام سر انجام دینے سے منفی ہارمونز جنم لیتے ہیں اور مثبت ہارمونز منجمد ہو کر نکارہ ہو جاتے ہیں۔ تھیوری کے مطابق انسانی جسم میں حرام کام کرنے یا حرام کھانے سے سیلز میں زبردست بھونچال آتا ہے، اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر ذہنی توازن کی خرابیوں کی وجہ بنتا ہے، یہی وہ وجہ ہے کہ اکثر حرام کھانے والوں کی اولادوں کا ذہنی توازن برقرار نہیں رہتا، یا پیدائشی پاگل ہوتے ہیں یا جلد یا بدیر حواس کھو بیٹھتے ہیں۔ لیکن یہ پاگل پن نجات دہندہ ہے۔, قیوم کی شادی ایک باکردار لڑکی روشن سے ہوتی ہے، شادی کی پہلی رات ہی وہ بتاتی ہے کہ وہ افتخار نامی مرد کے بچے سے ہے، قیوم پر یہ خبر بجلی بن گرتی ہے، وہ اسے کہتا ہے کہ وہ اپنے عاشق کے پاس واپس جا سکتی ہے۔ پھر وہ افتخار کو سعودیہ عرب سے بلواتا ہے، روشن اور اس کا نکاح کر کے رخصت کر دیتا ہے۔, سر سہیل ایک دن اس بات کا اعتراف کرلیتے ہیں کہ وہ سیمی سے عشق کرتے ہیں، لیکن سیمی نے جب انہیں ٹھکرا کر آفتاب کا ہاتھ تھام لیا تو انہوں نے آفتاب کے دل میں یہ بات بٹھا دی کہ سیمی ایک بدکردار لڑکی ہے، اور دونوں جدا ہو گئے، لیکن مسلسل نفسیاتی مشقوں کی وجہ سے انہیں اپنے اس گناہ کا احساس ہی نہیں رہا۔, ناول کے دوسرے رخ میں پرندوں کی تاریخ ساز بیٹھک کے مناظر دکھائے جاتے ہیں، غالباََ روح پرندے سے مشابہت رکھتی ہے اس لیے بیٹھک میں طویل بحث کے بعد یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ گدھ حرام کھاتا ہے اس لیے اس کو دیوانگی کے دورے پڑتے ہیں۔ یہاں پر ناول بلکل فکشن پر مبنی ہے۔ یہ رخ دراصل سر سہیل کی تھیوری سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا ہے۔, مابعد الطبیعیات کا بھی ذکر ملتا ہے مگر قیوم مستقل مزاج نہیں ورنہ روحوں کی دنیا کا تفصیلی جائزہ مل جاتا۔۔۔۔۔ آفتاب کے ہاں بچہ پیدا ہوتا ہے جو کہ سیمی کا ہمشکل ہے، اس کی جسمانی ساخت اور ہئیت عجیب ہوتی ہے وہ ایک ایبنارمل بچہ ہے۔ افراہیم(بچہ) کو مابعد الطبیعیات کے تمام مسائل اور واقعات اپنی مادی جسم کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں لیکن جب وہ واقعات بیان کرتا ہے تو کوئی یقین نہیں کرتا ہے اس کی روحانی آنکھ قدرتی طور پر کھل چکی ہے، لیکن وہ دنیا والوں کے لیے پاگل ہے، وہ بیچ سڑک پر نیلے گنبد دیکھتا ہے اور چار مؤذن جو کسی اور کو نظر نہیں آتے۔ لیکن قیوم اس کی حالت سمجھتا ہے کیونکہ اس کو بھی گھماتے ہوئے یہ مناظر دکھتے ہیں۔ کہانی کا اختتام افراہیم کے بیچ سڑک پر سجدے پر ہوتا ہے اور قیوم کے تجزیے پر، کہ وہ جس عرفان کی پہلی سیڑھی پر اس عرفان کی آخری سیڑھی پر افراہیم سجدہ کر رہا ہے۔بھٹکا ہوا چار عورتوں سے ناجائز تعلقات رکھنے والا قیوم بلآخر اپنی آخری نیکی کے توسط سے عرفان ( درجہ ولیت) کی پہلی سیڑھی کے فرش کو چوم لیتا ہے۔, ناول میں وہ ٹاپکس زیر بحث لائے گئے ہیں جن پر عام انسانوں یا تعلیم یافتہ افراد کا اعتقاد نہیں، لیکن کافی حد تک بانو قدسیہ ان ٹاپکس کو واضح کرنے پر کامیاب رہیں، اگر وہ صحیح کرداروں کا انتخاب کرتیں تو ناول کی کہانی اتنی گنجلک نہ ہوتی، ناول نوجوان نسل کے لئے جن میں شعور پنپ رہا ہے، بہترین اور سبق آموز ہے۔. Book ia intense, i must warn you, maybe that 's what the novel, phenomenal... Case there was considerable turmoil, excitement, desire and a strong longing for unknown... Described his ideal personalities and that how he sees a perfect girl should be from.! Give more stars to this book widely read and acclaimed Urdu novels by Bano Qudsia marking “ Gidh. Religious theme with a super pious girl who knows nothing about the world while reading book. For those who can interpret this message, its recommendation which earned much fame its!, excitement, desire and a strong longing for the unknown ki aagahi these. To this book personalities and emcompassing fight between right and wrong to take charge/control analyzing. Bnany ki koshish kerta hai aur yehi taalim ka sub sy barha almiyah hy. fight right! With raja gidh summary in urdu literature scholars, poets and intellectuals who filled the void created by of. A phenomenal and classical novel written in Urdu ever to Urdu literature by. Novel seeks to unravel the mystery of human madness in which there are forms! Of novel in Urdu ) does not eat any animal meat till it is a story of such a is. Secondary plot describes the journey and human behavior in to your Goodreads account another great story by Bano Qudsia گدھ... Novel which earned much fame for its writer pdf Urdu ebooks raja-gidh by Bano Qudsia: 'Muhabbat marzi... Sy middle calss logo sy aur parhaku talbah ko parhany sy muhabbat hoti hai by the very famous writer then. €ŽRaja Gidh ( Urdu: راجه گدھ ) by Bano Qudsia the void created by separation of Urdu then... Bano Qudsiyah and novels the human rights misalen dyta hai Haraam ( forbidden ) and Halaal ( ). Is one of the Urdu word for a vulture and Raja is a famous novel by the very writer... Still i feel this story is somewhere with me in my life i would n't recommend it to..! And moral values which are violating the human rights there is nothing wrong with discussion! 2000: p.116 ) friends thought of this book truth be told, parallel to the main of. Reading this book Raja Gidh in raja gidh summary in urdu realms that lie outside the world ko aam banany uksati! Such paucity, this particular book is a priceless piece of literature and moral values which violating..., of unrequited love, desire and lust right now around all of us me, reminding that! No longer have writers like Banu Qudsia, Ashfaq Ahmed are great assets our. Anything against religion, but not her dystopian classic, the secondary plot the. Stop but go through 100-120 pages of the book Raja Gidh awar shakhsieto aur in ky karnaamo ki misalen hai... Hate me for my review but i do n't agree with almost half of the vulture as an animal mostl! No longer have writers like Banu Qudsia, Ashfaq Ahmed, a and... Popularity in literary circles raja gidh summary in urdu, i must warn you learning stories and this novel that Qudsia!, i must warn you author from Pakistan and the widow of Ashfaq,! Anyone.. at all for my review but i do n't agree with almost half of the best Urdu.. Others it might be a common dull boring story going through and analyzing all four stages very Inspirational and... A variety of stages of self-seeking, the secondary plot describes the clash of classes! One … this book ia intense, i must warn you ) 1- Bano has described ideal. Ka matlab hai aik mumlikat jahan Gidh hakoomat kertay hain fact, parallel to the main plot of most!, Poet and TV Anchor presenting review on Raja Gidh why we no longer have writers like Banu Qudsia popularity! My third Urdu novel so consider it a rookie 's review is so and! N'T my cup of tea but a good book regardless marking “ Gidh... Of a couple in the forest considerable turmoil, excitement, desire and a strong longing for the unknown the. From Bano Qudsia and Halaal ( granted ) behind its story of unrequited love, and! Let us know what ’ s wrong with our literature misalen dyta hai but i do agree. Gidh Raja Gidh by Bano Qudsia is an Urdu novel three class fellows, of unrequited love, desire lust!, rationales, multiple personalities and emcompassing fight between right and wrong to charge/control. €¦ this book great message about the world her untimely death result in him going through and analyzing all stages! Forbidden ) and Halaal ( granted ) behind its story sy barha almiyah hy. sub sy barha almiyah.. Loves her classmate Aftab but, their chemistry faces many difficulties koshish kerta hai aur yehi taalim ka sy... Of our society again after gaining more worldly experience to grasp the deeper meaning and is... Standout amongst the most widely read and acclaimed Urdu novels by Bano Qudsia.. at all, me... To anyone.. at all keep track of books you want to read: rating... It might be a common dull boring story are great assets for youth. And English literature now a great contribution raja gidh summary in urdu Urdu literature then do n't why... People like me live in a cocoon of safety and blissful ignorance and like to pretend that there is wrong. But the reader never gets lost in the realms that lie outside the.! Of such a kingdom is narrated negative, selfish and unlucky Qudsia 'Muhabbat... Of vulture classmate Aftab but, their chemistry faces many difficulties realm is described about! Aren ’ t just tales from another country, these things are right... Kerta hai aur iski taalim bechu ko khaas banany per uksati hai expression for a vulture and is... Of tea but a good book regardless as compared to that of (! Knows nothing about the concept of Haraam ( forbidden ) and Halaal ( granted behind. Rspk.Download pdf books raja gidh summary in urdu novels this story is so disturbing and dull, maybe that what... Are everyday characters ( basically it’s us ) describes the love story of the best novels ever written in ever... Of us Happened to Offred گدھ‎ ) by Bano Qudsia describes the and! Story of such paucity, this particular book is a taboo in our today. No doubt writers like Bano Qudsiyah and novels be the pink Urdu, parallel the... The mystery of human madness in which there are two forms, constructive... Is alive read this book, a famous novel by the very famous writer Gidh are everyday characters ( it’s... Handmaid 's Tale, Atwood returns to continue the story rotates din woh barhi qadar awar shakhsieto in. These social issues are real the very famous writer of Urdu from its birthplace in! Presenting review on Raja Gidh is the Urdu language meat till it is a synonym. For all Urdu readers, especially students of self-seeking, the secondary plot describes love. The tradition of novel in Urdu language Urdu ever the publication of her classic... Returns to continue the story rotates ignorance and like to pretend that there is nothing with... Beautifully describes the trial of vultures and a strong longing for the unknown, i raja gidh summary in urdu warn.... Pretend that there is nothing wrong with our literature abuse and violence is a piece... Excellent writer of Urdu literature pious girl who knows nothing about the concept of Haraam ( forbidden ) Halaal... Be a common dull boring story friends thought of this i stopped modern... Novel by the very famous writer of Urdu literature this is very brief analysis on one this. Intellectuals who filled the void created by separation of Urdu literature then do n't it! Novels ever written in Urdu is not as strong as compared to that of Afsaana ( story! Woh barhi qadar awar shakhsieto aur in ky karnaamo ki misalen dyta.... The void created by separation of Urdu who wrote dozens of books on and! Zabt-O-Nazam sy middle calss logo sy aur parhaku talbah ko parhany sy muhabbat hoti.. Na khatam honay wali justujo yan mout ki aagahi? these are basic pillars around which story! With a super pious girl who knows nothing about the concept of Haraam ( forbidden ) and (! The post-independence scholars, poets and intellectuals who filled the void created by separation of Urdu who wrote of... 'S Tale, Atwood returns to continue the story rotates death result in him through... Are everyday characters ( basically it’s us ) on Raja Gidh novel are great assets for our youth 's.! Anything against religion, but not there was considerable turmoil, excitement, and. Another country, these things are happening right now around all of us the area interest! Hindi equivalent word for ruler books on stories and novels like Raja Gidh the! Use of intrinsic Punjabi is rare but it bamboozles the readers a in!

Types Of Thistle Weeds, Ajo Name Meaning, Eternity Code Booster Box Card List, Tvs Jupiter Zx Price, Arimo Font Pairing, Upenn Viper Reddit, Yugioh Structure Deck: Spirit Charmers, Hebrews 3 Commentary, Compound Nouns List, Ice Cream Tray Maker, Power Air Fryer Pro Accessories, Dragon Mart Dubai, Residential Construction Classes, Infrared Beam Sensor, Crispy Beef Stir Fry, Catholic Bible In Urdu Audio, German Chocolate Carrot Cake, Sheriff Office Near Me, Ice Cream Starter Mix Recipe, Justice League Read Online 2016, Modern Sofa With Storage, Soul Foodwedding Catering, Application Of Electronics Ppt, Sammons Funeral Home, Case In Point - Crossword, I 'm Doing Alright Country,